ملک بھر کی مساجد میں نماز سنیوں اور شیعوں کے شانہ بشانہ اورعبادیوں کے ساتھ پہلو بپہلو اداء کی جاتی ہے ۔ سنی اور شیعہ ہمیشہ ہمیشہ اپس میںاور
ر عبادیوں کے ساتھ ہم آہنگی اور اتحادکےرہتے رہے ہیں جو کہ عمان میں متواتر ابھی تک اکثریت میں ہیں
خدا کے لئے اجتمائی عبادت یعنی نماز مین کوئی مذیبی ننازعہ نہیں ہے ۔لازمی طور پر ہر ایک کو خدا کے سامنے خود جواب دینا ہو گا ۔ جہاں تک
قانونی مسائل کے فیصلےکرنے کا تعلق ہےاس سلسلے میں جبار بن زید مندرجہ ذیل کی بنیاد پر مسلمان براردی کے تمام مقدموں مین جو کہ مسلم امہ کے سامنے فیصلہ طلب ہیں وہ بالترتیب مندرجہ ذیل کوفیصلہ کئے جانے کی بنیاد اتصور کرتے ہیں قرآن و سنہ اور دوسرے بزرگ افراد کی رائے کے مطابق اور بالآخر ہر ایک اپنی بصیرت اور عقل و فہم کے مطابق فیصلہ کرے ۔
عبادیعت کی تمام جدو جہد اس بات پر مبنی ہے کہ کس طریعقے سے اسلامی عقیدے اور معاشرےکی پاکیزگی کو بالکل عینپیغیمبر حضرت محمد کی طرف سے متعین کئے ہوئے اصولوں کی جانب واپس رجوع کیاجائے۔
عبادیوں نے ہمیشہ اپنے آپ کی قرآن ، سنہ کی وفاداری کو مضبوط رکھا ہےاور اپنے نساتھی مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ کشادہ دلی کا رویہ رکھااور انہیں دعوت دی کہ وہ ان کے نقطہ نظر کوسمجھیں اور ان کو وقت دیا کہ وہ اپنے رویے کے متعلق فیصلہ کریں ۔ ہے ۔عبادیوں نے ہمیشہ یہ واضح کیا کہ وہ اپنے مخالفیں کے ساتھ جھگڑیں گے نہیں جب تک کہ پہلےان پر حملہ نہ کیا گیا۔ مذہبی اختلافات کی بناء پر خون ریزی کو شرمناک سمجھا جاتا ہے ۔
ساری تاریخ میں عمان میں دوسرے مذاہب کےا رکین موجود پائے گئے: ۔
یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ اور دیگر۔